Tuesday 17 September 2013

میری فیس بُک بک (II)

Posted on ….. September 15.2013

چوتھی  جماعت کی معاشرتی علوم کا وہ سبق مُجھے آج بھی یاد ہے جِسے پڑہ کر میں پاکستان کے قیام کا مقصد اپنی اصل روح کے ساتھ سمجھنے لگاتھا۔ فلسفہ ءِ پاکستان پر ایمان لانے کے بعد میرے دِل میں وطنِ پاک کی  محبت  قدرے تیزی سے بڑہنے لگی۔ کرکٹ کی پچ پر بنائے گئے سکوروں کا مُقابلہ ہو یا ہاکی میں کئے گولوں کا بس پاکستان کو بھارت سے آگے دیکھنا ایمان کا حِصہ بن ٹھہرا۔ کھیل کی بات تو ایک طرف عِلمی مُباحثے سے لیکر آپس میں ہوئی کِسی جنگ کا حالِ بیان کرتے وقت بھی پاکستان کو بھارت سے برتر ثابت کرنے سے ہی  دِل کو سکون مِلتا رہا۔ بس یوں سمجھئے کہ زِندگی کے ہر میدان اپنا حریف بھارت ہی نظر آتا تھا۔

پِچھلے کُچھ دِنوں سے میں چوتھی جماعت کا پڑہا وہ سبق پھِر دہرانے لگا ہوں  جِس میں لِکھا تھا کہ ہندوں کے ہاں جِس کی لاٹھی اُسکی بھینس کا قانون رائیچ تھا ۔ ہندو چانکیہ کی سیاسی فِکر کا پیروکار تھا۔چوتھی جماعت  کی کِتاب میں لِکھی یہ سب باتیں یاد کرتے ہوئے میرے ذہن میں قاتل جتوئی لڑکے کی وِکٹری بناتی تصویر گھومنے لگتی ہے۔ بھارت میں اِک لڑکی سے ہوئی بد فعلی پر لاٹھی کا قانون ماننے والا پورا مُلک جاگ اُٹھا اور ظالم کو سزا تک پہنچا ڈالا۔ اِس کے آگے میں کُچھ نہں لِکھ سکتا اپنی پانچ سالہ بچی کے مُتعلق کُچھ بھی لکھتے ہوئے میرے ہاتھ کانپنے لگتے ہیں۔



Posted on ….. September 12 .2013

چند سال پہلے ایک فون ریکارڈنگ اِنٹرنیٹ پر سُننے کا اِتفاق ہوا تھا جِس میں کال کرنے والے کو دوسری جانب

  سے بِناسانس لئے ننگی گالیاں دی جاتی رہیں۔ گالیاں دینے والا ایک بڑا نام تھا دہائیوں سے اخباری کاغذ کالے  

کرنے والانذیر ناجی۔ کُچھ اِسی انداز میں ایک دو  لائیو ٹیوی پروگرامز میں حسن نِثار کی زبان بھی لگامیں تُڑاتی 

 دیکھی اور سُنی گئی۔ شراب شے ہی ایسی ہے اِنسان میں موجود تھوڑی بہت عقل مت بھی مار ڈالتی ہے۔ 


دو صحافی "پہلوانوں "کی کُشتی میں کِسی حرام پانی کا اثر شامل نہ تھا۔ زیرو پوائنٹ کے نام سے 
پانچ جِلدوں  کے ہر دوسرے  صفحے  پر صبر کی تلقین کرنے والا بذات خود  زیرو پوائنٹ 
لئے نظر آیا۔ خود کو عظمت کے معمار سمجھتے ہوئے قوم کو سیدھی لکیر پر چلانے کے دعویدار 
 بس  اِک شیطانی ٹکر سے خاک میں ایسے ملے جیسے  عظمت کی علامت سمجھی جانے والی دو بلند 
عمارتوں کو جہازکی ٹکر  نے زمین بوس کرڈالا تھا۔

کِسی بڑی سیاسی شخصیت  کے گھر کی مُرغی انڈہ دے ڈالے تو انڈے کے فرائی ہوکر مُنہ میں 

جانے تک ٹیوی پر بریکنگ نیوز کا نہ تھمنے والا طوفان عزتیں اُڑاتا نظر آتا ہے ۔ ہر واقع کی من و عن رپورٹنگ کا دعوی کرنے
والا میڈیا اِس واقعے پر مُکمل طور پر خاموش نظر آیا؟؟؟؟؟؟؟



6 comments:

  1. حضور عصرِ حاضر میں سرمایہ دارانہ نظام نافذ ہے ۔ بھینس اُس کی ہے جس کے پاس سب سے مضبوط لاٹھی ہو ۔ ذرائع ابلاغ جسے انگریزی میں میڈیا کہتے ہیں سرمایہ دار کا کھلونا ہے ۔ آپ نے جن دو حضرات کا نام لکھا ہے اول الذکر بھی مجھے اپنی عادات کی وجہ سے دوغلا نظر آیا اور بعد والا تو چار قدم آگے ہے اور اپنے آپ کو اول الذکر سے بھی بڑا مفکر اور دانشور سمجھتا ہے ۔ اس سے زیادہ کیا لکھوں ؟ ان کا مت سوچیئے اور پریشانی سے بچیئے

    ReplyDelete
  2. janab aali adab arz

    nazeer naji aur hasan nisar sey mutaliq baton per aap sey itifaq kerta hun.

    magar aap ny javed chuhdari key barey men jo ishara kia, woh men samajh nahin paya.
    javed chauhdari merey pasandeeda column nigar hen.
    aap jo kehna chantey hen, ya kam az kam jis waqey ki taraf ishara hey, usey wazeh kar den tau bari nawazish ho hi.

    amjad

    ReplyDelete
    Replies
    1. جناب امجد صاحب ۔ اصل میں غلطی میری ہے میں نے بات تفصلی سے بیان ہی نہیں کی۔ میں نے یہ سب 11 ستمبر کی شام ہوئے واقعے پر فوری ری ایکن میں یہ چند لائنین لِکھی تھیں ۔ 11 ستمبر کی رات جاوید چوہدری اور شاہزیب خانزادہ دواران ڈیوٹی آپس میں دست وگریبان ہوگئے تھے۔ سوشل میڈیا پر یہ خبر واقعہ کے کُچھ دیر میں ہی پھیل گئی۔ بحرحال اب تو یہ معاملہ رفع دفعہ ہوچُکا ہےاور دونوں کی صُلح کروا دی گئی ہے ۔ آپ واقع کی تفصلی اِس لنک سے بھی لے
      سکتے ہیں۔

      http://www.hamaridunya.pk/14458-javed-chaudhry-shahzeb-khanzada-fight-in-express-news-studio.html

      Delete

    2. Bohat Shkria Aap ka, keh Aap ney jawab diay.

      Aap key jawab deney sey yeh bhi wazeh ho gaya keh aap abhi senior nahin hue, ya kam az kam apney aap ko senior nahin gerdantey. :-)

      "merey mutabiq" Khabar key do Hissey hen:

      1) do afrad men talkh kalami hui, ab "kis" ney "kis" sey bad tameezy ki, yeh wazeh nahin.

      2) khabar key doosrey hissey men jahan "aik sahab" apney bhai ko ley ker pohnchey aur "doosrey sahab" ko zad o kob kia. (oh my god). yahan bhi zaalim aur mazloom wazeh nahin.

      goya men apney pasandeeda column nigar key liey "husn e zen" sey kaam ley sakta hoon. :-)

      choonkeh is maamley men zalim aur mazloom ghair wazah hen is liey aap ko "javed chauhdri" ko apni tehreer men fil hal nahin ragedna chahiey tha, mumkin hey keh woh "mazloom" hon.


      aik bar phir shukria

      AMJAD

      Delete
  3. جناب گُزارش ہے کہ میں اپنے وطن کے کروڑوں دہاڑی دار مزدوروں سا اِک عام آدمی ہوں۔ جونئیر سینئر کاکھیل تو مُجھ سے کوسوں دور ہے۔میرا تعلق صحافت سے نہیں اور اِسی لئے خبر دینا میرا شوق نہیں۔ میں تو اپنے دِل کے جذبات آپ سے دوستوں سے شئیر کرتا ہوں ۔ جِس میں جزبات بھی
    ہوتے ہیں پسند نا پسند بھی اور بعض اوقات میرے الفاظ تعصب کی آمیزش بھی پائی جاسکتی ہے۔میں نے جاوید چوہدری کی طرف خصوصا اِشارہ کیا جِس سے آپ کی دِل آزاری ہوئی میں آپ سے دِلی معذرت چاہتا ہوں۔ جاوید چوہدری کا اِشارتا ذکر فقط اِس لئے کیا کیونکہ چوہدری صاحب کے لاکھوں پرستار اُن سے بہتر طرزِ عمل کی اُمید رکھتی ہے ۔
    میرا اِس اِشو پر بات کرنے کا اصل مقصد میڈیا کے ڈبل سٹینڈرڈز پر تنقید تھا۔ جو ہر واقع کو کور کرنے اور من و عن بیان کرنے کا دعوی کرتے ہوئے لوگوں کی پگڑیاں اُچھالتا ہوا نظر آتا ہے۔ مگر اِس واقع پر مُکمل خاموشی اختیار کی گئی۔حتی کہ اخبار میں لگی خبر کو بھی بُرقعہ پہنا دیا گیا۔اِسی واقعہ کی تفصیل دیتے ہوئے میں بتاتا جاوں کہ شاہزیب کو اِس واقع میں زخمی حالت ہسپتال پینچایا گیا تھا ۔ اخبار کی خبر میں بیان کردہ بھائی کی خبر چوہدری صاحب کے مُتعلق ہے۔ قطع نظر اِس سے کہ کون قصور وار تھا اور کون مظلوم یہ واقع ہمارے بڑے ناموں کی اِخلاقی پستی پر دلیل ہے۔

    ReplyDelete
  4. Yaar . . . .aadha jhoot b nahi bardasht. . .

    ReplyDelete