Monday 6 August 2012

I AM A DOG LOVER


 " آئی ایم آ ڈاگ لور"  میں نے بہت سی قِسموں کے کُتے مُختلف وقتوں میںرکھے۔ کُچھ صِرف بھونکنے والے تھے, کُچھ کاٹنے والے ، اِسی طرح نخرے والے ، ڈرنے والے ،جان کی بازی لگا دینے والے،  ضد کرنے والے، بہت غُصے والے ، کمینگی دِکھانے والے ،  کم وفا کرنے والے، چالبازی  کرنے والے ،سہہ لینے والے  خاموش طبع اور معصوم غرض یہ کہ  ہر کُتے کا اپنا الگ مزاج ہوتا ہے۔میں نے گلی میں پھرتے آوارہ کُتوں سے 
دوستی کر کے بھی دیکھی ہے،  ظُلم سہ لینے والےیہ کُتے ہر حال میں  صبر کرنے والے اور پیار کے بھوکے، حقیقت میں وفا کے پُتلے ہوتے ہیں ۔ 

جو کُتا غُصیلہ نہ ہو اور کم بھونکے تو  اُسے کچھ دِنوں کے لئے باندھ کر رکھا جاتا ہے اور وہ بہت غُصیلہ ہو جاتا ہے اور خوب ۔۔۔۔۔ پنجابی میں اِسے کہتے ہیں "کوڑا کُتا" اگر آپ نے اِس مثال کو سمجھنا ہو تو فیصل رضا عابدی کی عدلیہ بارے کی گئی پریس کانفرنس دیکھ لیں سب سمجھ آجائے گی۔ یہ بات تو باآسانی ہر کوئی سمجھ سکتا ہے مگر ایک بات مُجَھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ یہ خواجہ آصف کے ساتھ بھلا کیا معاملہ ہوا؟ شائد کوئی نفسیاتی دباو کا ری ایکشن تھا یا  پھر بریکنگ نیوز کے وائر س نے اُس پر  حملہ کیا تھا ، بحرحال جو بھی وجہ تھی میں سمجھنے سےباِلکُل قاصر ہوں

ہاں تو میں بات کر رہا تھا "آئی ایم آ ڈاگ لور"۔ کتا مالک کا بہت وفادار ہوتا ہے اور ہر اُس شخص پر  بھونکتا ہے بلکہ  ٹوٹ پڑتا ہے جو اُسکے مالک کو آنکھیں دِکھائے،مالِک خواہ اِشارہ کرے نہ کرے

  اگر آپ کا ذہن یہ سوچ رہا ہے  کہ میں یہ سب   کُچھ تشبیحاً کہ رہا ہوں ۔ اور میں یہاں کسی کو کِسی سے مِلانے کی کوشش کرہا ہوں۔ تو میں آپ کو خبردار کرتا ہو ں  ۔ آپ  اپنے  ذہنوں کو بریک لگائیں اور ہر گِز اُدھر نہ جائیں جِدھر کا آپ نے  اِرادہ باندھاہے  کیونکہ "آئی ایم آ ڈاگ لور"۔

 کُتا  اپنے مالک سے بِنا کسی ذاتی لالچ کے مُحبت کرنے والا جانور ہے۔اُسکا مالک سے تعلق بے لوث ہوتاہے اُسے نہ  کسی منسٹری کی لالچ  ہوتی ہے ،  نہ سینیٹر بننے کی   حِرص۔روکھی سوکھی پر بھی گُزارہ کرتا ہے مگرمالک سے  وفا  ہر حال میں نِبھاتا ہے۔  بابا بُلے شاہ نے اپنی شاعری میں بہت  خوبصورتی سے یہ بات بیان فرمائی ہے

راتیں جاگیں کریں عبادت 
راتیں جاگن کُتے 
تیتھوں اُتے
بھونکنوں بند مول نہ ہوندے 
جاررُڑی تے سُتے 
تیتھوں اُتے
کھسم اپنے دا در نہ چھڈدے 
بھانویں وجن جُتے 
تیتھوں اُتے 
بُلھے شاہ کوئی رخت وہاج لے 
بازی لے گئے کُتے 
تیتھوں اُتے