Wednesday 23 January 2013

مارچوں کا مِرچی مزہ



میاں نواز شریف کےپہلے دورِ حکومت  میں محترمہ بینظیر بھُٹونے حکومت سےرِشتہ ء عداوت نِبھانے کی خاطر لانگ مارچ کیا تھا جِس میں فاروق لغاری مرحوم نے 

بینظیر بھُٹو پر  کئے گئے کے وار  خود پر سہے۔  ڈی ایس پی کے چلائے گئے ڈنڈے جناب لغاری صاحب کے ہاتھ میں صدارتی کُرسی کی لکیر بنا گئے ۔ اُس  لانگ مارچ 

کو روکنے کے لئے حکومت وقت کی میڈیا ٹیم نے اچھوتا انداز اپنایا ۔ کُچھ عرصے پہلے جیتے گئے کرکٹ ورلڈ کپ  فائنل کی بال ٹو بال رِکارڈنگ چلا دی گئ ۔ اور یوں 

دِن بھر  کپتان  جی کی فری میں مشہوری ہوتی رہی۔ میاں صاحب بھی کمال کے شریف اِنسان ہیں ۔ یہ چھوٹے موٹے لوگوں  کو خود ہی ہیرو بناتے ہیں ۔مگر جیسے 

ہی اُن کے ہاتھ میں سیاسی کُلہاڑا دیکھتے ہیں تو اُنہں خوف محسوس ہونے لگتا ہے ،اور پھِر میاں صاحب اُس کُلہاڑے کو ٹھوکریں مار مار اپنے پاؤں ۔۔۔۔۔


االلہ تعالی جنت میں قاضی صاحب کو بُلند درجات عطافرمائے  آمین۔  اُن جیسا سادہ، پُرخلوص ، محنتی اور ڈٹ جانے والا اِنسان شائد ہی ہماری سیاست کو پھِر کبھی 


نصیب ہو۔ اُنکا بینظیر حکومت کے خِلاف کیا گیا لانگ مارچ بھُلائے نہیں بھولتا۔ بے نظیر کی حکومت اگست 1996 میں اُن کے مُنہ بولے بھائی فاروق لغاری نے 

ختم کر دی۔ اِس  موقع پر قاضی صاحب نے  کرپشن کے خِلاف شدید آواز اُٹھائی اور آرٹیکل 62 63 پر عمل درآمد کرنے کے لئے عملی  اِقدامات پر زور دیا۔ یہ 

قاضی صاحب ہی کی کاوش تھی کی عوام  آرٹیکل 62 63  اور اِس کے مقصد سے واقف ہوئے ۔ اِس سےپہلے  تو ہماری جنتاآرٹیکل 6263 کو نیوخان کی بس کا نمبر 

ہی سمجھتی تھی۔ قاضی  صاحب  نے پہلے احتساب پھِر اِنتخاب کا نعرہ لگاتے ہوئے عوا م کو الیکشن کے بائکاٹ کا مشورہ دیا۔ قاضی حسین اپنی سادگی کی وجہ سے  

شائد یہ بھول گئے کہ اِنہی الیکشنوں کے بہانے ہی یہ غریب عوام پورا  مہینہ پیٹ بھر کر دیگی چاول کھاتی ہے اپنی گلیا ں پکی کرواتی ہے وہ بھلا  اِس  نعمت  سے 

کیسے مُنہ پھیر سکتی تھی ۔رمضان کے بابرکت مہینے کے آخری عشرے میں یہ الیکشن بخیریت ہوگئے۔ ٹرن آؤٹ کُچھ کم رہا جِس کی وجہ جنابِ صدر  فاروق لغاری  

نے پاکستان ٹیوی پر اِنٹرویو دیتے ہوئے یہ بیان فرمائی "بہت سے لوگ تو اعتکاف میں  بیٹھ گئے ہیں اِسی لئے  ٹرن آؤٹ میں کمی محسوس ہورہی ہے"۔جناب صدر 

کی اِس موشگافی پر سٹوڈیو میں بیٹھے تمام جی حضوریوں  نے  اُنہیں دِل کھول کر داد دی۔



اسلام آباد میں کئے گئے حالیہ مارچ کو مُنفرد تو خیر قادری صاحب کی ست رنگی شخصیت نے ہی بنا  ڈالا مگر یہ ایک حقیقت ہے  کہ اِس قدر بڑے پیمانے پر اور اِتنا 

مُنظم  پروٹسٹ ہماری تاریخ میں  اِس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔اپنے معٹقدین  کو  سیاسی مقاسد کے لئے بطور ہتھیار اِستعمال کرنا  بِلاشُبہ ایک خطرناک طرزِ عمل 

ہے  ۔ اس ڈالی گئی روائت  کی ہر صاحب نظر نے مُخالفت  کی ہے۔حتی کہ بعض حلقوں کی طرف سے  اُن  معتقدین کو "دولے شاہ کی چوہیاں  " تک لِکھا گیا۔یہ 

سب اِلزام درست مگر ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئےکہ ہمارےسیاسی جمہوری نظام میں کُچھ بنیادی کمزوریاں ہیں جِس کے باعث  رائے دہندگان میں 

بلوغت کا عمل جمود کا شِکا ر ہے جِس کی وجہ  پارٹیوں کا  کمزور اور شخصیات کا طاقتور ہونا ہے ۔ ایک جماعت اِسلامی کو چھوڑ کر ہر پارٹی  اِسی ڈگر پر چل رہی ہے۔

طاہرلقادری پر لگائے گئے اِلزام سُن  کر نا جانے کیوں مُجھے  گاؤں  کے چوہدری کی کہانی یاد آجاتی ہے جِس میں چوہدری اپنی بیٹی کو اعلی تعلیم دلواتا ہے اور اُس 

کے پاس ہونے پر خوشیاں مناتا ہے۔  لوگوں  سے مُبارکبادیں وصول کرتا  ہے ۔لیکن جب گاؤ ں کےکمی کی بیٹی کو اچھے  کالج میں داخلہ مِل جاتا ہے تو  چوہدری  

کو  اُس لڑکی  کی ماں کا لوز کیریکٹر یاد آنے لگتا ہے اور اُسے سماجی اور مذہبی اِقدار خطرے میں نظر آنے لگتی ہیں۔



ہماری سیاست میں  یو ٹرن لینے کی روائیت تو بہت پُرانی ہے ۔قادری صاحب کی دو اُنگلیوں کے  بنائے گئے نِشان کو حاضرین نے وِکٹری کی علامت سمجھا تھا 

درحقیقت وہ ہماری سیاست میں اِک جدید  اِصطلاح" وی  ٹرن  "کے اِضافے کو ظاہر  کر  رہی تھیں۔ اس مُقدس ایونٹ   کو زرداری صاحب نےاپنے شاطرانہ انداز 

میں خوب ہینڈل کیا اوراپنا سیاسی  منتر جنتر پڑہ  کر   اِس لانگ مارچ کو "لانگ مِرچ  "میں بدل ڈالا۔ اب زرداری  صاحب اِس  لانگ مِرچ کی  مدد سے آنے والے 

سیاسی میلے  میں اپنے  مُخالفین کے کانوں سے دھواں نِکالنے کا کرتب بھی دِکھا سکتے ہیں۔


2 comments:

  1. Wah sir ji chand alfaz main sara fasana yaad dila dia. 1996 hmary bachpan ka woh sal hy jis ke bary main hum dawa kar sakty hain keh is main aor is ke bad hony waly har waqya ki hifazat humari yadasht main achy se ho rahi hay. Qazi sahab ka dharna aor bbc per iski coverege aj bhi yad hay. Wese bb ki hakoomat farooq "bhai" ne october main nahi khatam ki thi kya agar main ghalat nahi to.

    ReplyDelete
  2. سر جی سیاہ ست دانوں کو چھوڑیں اس بیوقوف قوم کے کان کھینچیں

    ReplyDelete