Saturday 1 September 2012

غبی اور کُند ذہن


میں سکول دور سے ہی اِس  قِسم کے القابات کو سینے پر سجائےہوئے ہوں ۔لاکھ کوششوں  کے باوجود اِن  سے چھُٹکاراحاصل نہیں کرپایا ۔ چھُٹکارا بھلا  پاتا بھی  کیسے ۔ یہ فہم و فراست ، تدبر اور بات کی سطح کو پھاڑ کر اِس کی گہرائی میں غوطہ لگانے کی اہلیت میں  خود میں  پیدا کر ہی نہ پایا اور سابقہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے بقیہ زِندگی میں اِس کی توقع رکھنا  میری خام خیالی ہی ہو سکتی ہے ۔سادہ سے سادہ بات کو سمجھنے میں مُجھے وقت درکار ہوتا ہے مگر اکثر وقت بیچارا   بھی میری مدد سے قاصر رہتا ہے۔
میں جب بھی بازار سے گُزرتا ہوں اور کِسی نالے والی دیوار پر یہ فِقرہ لِکھا دیکھتا ہوں " وہ دیکھو کُتا پیشاب کر رہا ہے" تو میری آنکھیں ہمیشہ اُس اِنتہائی ٹرینڈ آوارہ کتے کو دیکھنے کے لئے حرکت میں آتی ہیں جوہمیشہ اپنے لئے مخصوص  کی ہوئی اِس جگہ آکر پیشاب کرتا ہے مگر میں آج تک  ایسا آوارہ   ٹرینڈ کُتا دیکھنے میں کامیاب نہیں ہوپایاالبتہ  اپنی طرح کے انسانوں کو ہی۔۔۔۔۔۔۔
اِسی طرح سکول میں اُستاد جی کے سِکھائے ہوئے محاورے بھی مُجھے سمجھ نہیں آتے تھے ۔ اب آپ اِس محاورے ہی کو لیں "اُلٹاچور کوتوال کو ڈانٹے " میرا کمزور ذہن  ہمیشہ اِس بات کو سمجھنے میں ناکام رہا  کہ یہ اُلٹا چور کوتوال کو کیسے ڈانٹتا ہے۔ پھِر میرے ذہن میں بھارتی فِلموں کے سین دوڑنے لگتے جِس میں کوتوال  صاحب ایک چور کو اُلٹا لٹکائے چھِتر پریڈ کرتے ہیں۔ مگر میں آج تک سمجھ نہ پایا کہ یہ  رسیوں سے  بندھا ہوا  اُلٹا لٹکا ہوا  اور  مار کھاتا ہوا  بیچارا چور بھلا  اِس   موٹی توند والے جابر کوتوال کو ڈانٹ کیسے سکتا ہے۔
میں جب آٹھویں کلاس میں تھا تو ہمارے اُستاد نے مُجھ جیسے کمزور بچوں کو تینتس نمبروں کا سنگِ میل عبور کرنے کے لئے ایک ٹیسٹ پیپر تجویز کیا اگر میں غلط نہیں ہوں تو غالباًاُس کا نام درسی  ماڈل ٹیسٹ پیپر تھا۔  بھلا ہو اُس  ٹیسٹ پیپر  کے  "موجد " کا   ، آج بھی اُس کے لئے  دِل سے دعا نِکلتی ہے  ۔ اُس کی انتھک محنت  سے تیا ر ہوا   نُسخہ   کہ جِسے  مُجھ جیسے للو پرساد بھی    رٹ رٹا کر  امتحانی  میدان مار لیتے تھے۔ ہمارے سکو ل  کے نتائج میں پاس ہونے کا تناست  سو فیصدی سے کبھی کم  نہ ہوا تھا ۔ اِس کا سہرا ٹیچروں کی بجائے    اِس  ماڈل ٹیسٹ پیپر  کے سر  ہی جاتا تھا۔ اُس تاریخی  ٹیسٹ پیپر کے بیک پیج پر اِک ہیڈ لائن تھی "نقالوں سےہوشیار" اور اُس کے نیچے لِکھا ہوا تھا "چور بھی کہے چور چور چور" میں آج تک اُس  چور کے چور چور کہنے کی منطق کو بھی نہیں سمجھ پایا۔ چور بھلا کیوں کرے شور شور شور۔
میں آج بھی وہیں کھڑا ہوں عقل سے پید ل  ۔ اب آج کل کی خبروں میں  چوہدری نِثار ہی کو دیکھ لیں  جناب ایک  لِسٹ تیار کئے ہوئے ہیں  اُن صحافیوں کی کہ جِن پر حکومت خصوصی  طور پر مہربان ہے اور اِس مہربانی میں حاتم طائی کی پیروری کرنے  کا پروگرام بنائے ہوئے ہے۔ یہ چوہدری صاحب کا خوامخواہ کا شور میری سمجھ سے تو باہر ہے۔ میں اپنی کم عقلی  کے باعث  تو بس اِتنا ہی  سمجھ پایا ہوں کہ حکومت اگر  پِچھلے پانچ سالوں میں کوئی ایک عددہی  نیک کام کا اِرادہ  کئے ہوئے ہے تو ہمیں   اِس نیک کام میں حکومت کا  ساتھ دینا چاہئے  اور اِ سی میں ہم سب کی  بھلائی ہے  ہو سکتا ہے کہ کل کلاں یہ نیکی ہم بلاگرز کےگھر تک آن پہنچے۔ اِسے کہتے ہیں کہ نیکی کر اور پھِر اُسکی توقع رکھ ۔
ہمارے ایک بہت پُرانے دوست ہیں  بلاگرز کی دُنیا کا بہت بڑا نام  ، اپنے دِل کا حال اِنتہائی خوبصورتی سے سُناتے ہیں۔ اکژ مُجھ سےکہتے کہ کی " یار تو بہت سیاسی ہوگیا ہے"۔  وہ درست کہتے ہیں مگر میں آج ایک بات کہنا چاہوں گا کہ میں  سیاسی ہونے کے باوجود میں  اِس سیاست سے  آج تک کُچھ سیکھ نا پایا کیونکہ میں ٹھہرا ایک "غبی اور کُند ذہن"۔ ویسے جاتے جاتے میں ایک اور کم عقل  اور نا  سمجھ کا   ذِکر کرتا جاؤں جو کہ ہمارے چیف جسٹس جناب اِفتخار محمد چوہدری کے گھر لگ بھگ چونتیس سال پہلے  پیدا ہوا ۔


6 comments:

  1. سچی بات تو یہ ہے کہ یہ اس بلاگ پر پہلی تحریر ہے جو مجھے بے حد پسند آئی۔ بہت ہی عمدہ تحریر۔

    ReplyDelete
  2. آپ تو چھپے رستم نکلے جناب، اتنی امید تو نہ تھی

    ReplyDelete
  3. آپ نے نہائت موثر طریقے سے اپنی بات کی ہے۔
    اس بات پہ دیگران سے گزارش کی جاتی ہے کہ آپ کو "کُند ذہن" اور "غبی" کہنے سے گریز کیاجائے۔ اور آپکو پورے سو نمبر عطا کئیے جاتے ہیں۔ (کیونکہ اس تحریر کا شائبہ تک درسی ماڈل پیپر نامی نسخہ میں نہیں ہوگا)۔
    نوٹ:۔ میری یہ رائے اوپر کسی وجہ سے علی صاحب کو "جواباً" ہوگئی ہے جبکہ ایسا کرنے میں میرا ارداہ قطعی طور پہ شامل نہیں تھا۔

    ReplyDelete
  4. ایک بہترین تحریر ہے۔

    ReplyDelete
  5. لول
    مزیدار لکھا ھے یار
    جہاں تک مجھے یاد پڑے میں نے اس پہ تبصرہ کرا وا تھا
    اور دیکھو میں نے اسکو جی سپاٹا وا بھی ھے :ڈ
    اور میری یاد داشت کے مطابق
    وہ دیکھو کُتا پیشاب کر رہا ہے نہیں
    یہ دیکھو کُتے کا بچہ پیشاب کر رہا ہے
    لکھا ھوتا تھا

    ReplyDelete