Saturday 17 March 2012

SOO KAI PAR SOO KA by Dohra hai


سوکے پر سوکا
ہم نے دُکی پر دُکی اور ستے پر ستہ تو کر کے بھی دیکھا اور ہوتے ہوئے بھی دیکھا مگر جو کچھ رامیش ٹندُلکرکے بیٹے نے کردکھایا وہ اس سے پہلے نہ کبھی دیکھا نہ سُنا ۔ سوکے پر سوکا ریکارڈ کے جُملہ حقوق شائد ٹنڈ ُلکر کے نام ہی محفوظ ہو جائیں گے اور اب غالبا دوبارہ ایسا ہونا مُمکن بھی نہ رہے کیونکہ ایک روزہ کرکٹ کی عمرقریب قریب آخری وقتوں میں دِکھائِ دیتی ہے۔جس طرح آگ اور پانی ایک دوسرے کی ضد ہیں کرکٹ اور بارش کا بھی کُچھ ایسا ہی رشتہ ہے جہاں بارش ہووہاں کرکٹ نہیں ہوسکتی اور جہاں کرکٹ ہو رہی ہو وہاں محبان ِ کرکٹ کم ازکم پانچ دن تک بارش کے قطروں کو بادلوں میں ہی تھمے رکھنے کی خدا سے دُعا کرتے نظر آتے ہیں۔

آفریں ہے اس کھیل پر کہ اِس نے اِسی بارش کی چھیڑخانی پررونے دھونے کی بجائے اِک نئے بچےیعنی ایک روزہ کرکٹ کو جنم دے ڈالا یہ پانچ جنوری اُنیس سو اکہتر کا واقع ہے ۔ اس کھیل نے آگے چل کر اپنے والدین کا نام خوب روشن کیا ۔ انیس صد پچھتر میں ون ڈے کا پہلا ورلڈکپ کھیلا گیا۔ جِسمیں بھارتی بلے باز سُنیل گواسکر نے ساٹھ اورز کی اِننگز کھیلی اورسینتیس رنز ناٹ آوءٹ سکور کیے۔ اگر یہ ابتدا تھی تو گواسکر ثانی کے طور پر مُتعارف ہونے والے ٹندُلکر نے اِس کھیل کی انتہا کر دکھائی۔

اگر مُجھے کہیں سے جادو کا چراغ ملے جِسے رگڑنے سے اِک جن برآمد ہو تو میں اُسے سب سے پہلا حکم یہ دوں گا کہ وہ مُجھے اُس جگہ کے آس پاس کی مٹی لا کر دے جہاں سے قُدرت نے ٹنڈُلکر کا خمیر اُٹھایا تھا اور اُس کے گھر پر لگے کِسی پھل دار درخت کی لکٹری بھی جِسکا پھل بچپن میں ٹنڈلکر کھاتا رہا ہو۔ اُس مٹی سے میں اِک نئِ پچ بنواوں گا اور لکڑی سے اِک بیٹ۔ جس سے میرے مُلک کے ننھے کرکٹرز استفادہ کریں گےاور پھربنیں گے تمام بیٹنگ ریکارڈزہمارے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگراس کے لئے اُس عجزو انکساری کی بھی  ضروت ہوگی جو کہ اس عظیم بلے باز کی شخصیت کا خاصہ ہے۔ ٹنڈ ُلکر نے جب سویں سنچری کا سواں رنز لیا اور آسمانوں پر بیٹھےاپنے مالک کی طرف نظریں اُٹھا کر دیکھا تو عِجز اُسکے پورےوجود سے جھلک رہا تھا۔ مُجھے وہ سولہ سالہ سکول گوئنگ لڑکا یاد آگیا جس نے اُنیس سو نواسی میں پاکستان کے دورے سے کیرئیر کا آغاز کیا۔ اور آزمائشی میچ میں عبدالقادر کو لگاتار چار چھکے داغ دئیے۔

بہت سے ناقدین ٹنڈ ُلکر کو عظیم بیٹسمین نہیں گردانتے بلکہ محض ریکارڈزکا بھوکا کھلاڑی ۔ بحر حال تنقید کے اس شور میں بھی اُس کے  بنائے ہوئے ریکارڈز کی گونج چاروں طرف صاف  سُنائی دیتی ہے۔ قطہ نظر اِس کے کہ ساچن کی سویں سنچری بھی میچ ہار گئی ، اُس کا نام کرکٹ کی تاریخ میں سُنہری حروف سے ہی لکھا جائے گا اور اُس پر سو سنچریوں کے ٹریڈ مارک کا نشان سب سے نمایا ں ہو گا۔

3 comments:

  1. اگر تو کھیل صرف اس لیے کھیلا جاتا ہے کہ ریکارڈز بنائے جائیں تو بلا شبہ سچن بہت عظیم کھلاڑی ہے لیکن ڈان بریڈ مین سے عظیم پھر بھی نہیں کہ جتنے ریکارڈز اس نے بنائے وہ ٹوٹنے ناممکن ہیں اور دلچسپ بات یہ کہ وہ کبھی ریکارڈز کے پیچھے نہیں بھاگا اگر ایسا ہوتا تو کم ازکم ایک میچ اور کھیل اپنی اوسط سو رنز تک ضرور پہنچا دیتا۔
    سچن صرف اپنے لیے کھیلنے والا تاریخ کا عظیم ترین کھلاڑی ہے۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. جعفر حُسین صاحب آپ نے درست فرمایا ہے۔لیکن زاویہ نظر تبدیل کر کے اگر اس ایگل سے دیکھا جائے کہ ڈان بریڈ مین جب کھیلتا تھا تو یہ کھیل خاص طور پر جنٹلمینز گیم کے نام سے جانا جاتا تھا مگر اب ایسا نہیں ہے۔ مگر اب ایسا نہیں ہے کھلاڑی رنذ نہیں بناتے بلکہ آئی سی سی یا بی سی سی آِِئی اور دیگر بورڈز کے دفاتر میں لگی ہوئی مشینوں کے لئے را مٹیرِیل مہیا کرتے ہیں جو ان رنزوں کی پراسسنگ کرتی ہے اور اینڈ پروڈکٹ کڑ کتے ہوءے نوٹس کی صورت میں نکلتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ بریڈ مین اگر آج کھیل رہا ہوتا تو شائد 120 کی اوسط سے رنز کر رہا ہوتا مگر کئی بار ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے کے باوجود بھی وہ ایسا کر نہ پا رہا ہوتا۔

      Delete
  2. I think his greatness wouldn't be any less if he had retired at 99 centuries. I am not sure but he must hold the record of futile centuries, just like his 100th. It was a great win for Bangladesh but unfortunately that win was over shadowed.

    ReplyDelete