Tuesday 21 June 2016

علی فریزئر بیسٹ آف تھری

عظیم باکسر محمد علی اور جو فریزییر اپنی پہلی باؤٹ سے پہلے تک اچھے دوست رہے۔ محمد علی کے ٹائٹل چھینتےہوئے جب امریکہ میں پابندی لگا دی گئی تو جو فریزئز نے محمد علی کی نا صرف حمائت کی بلکہ پابندی کے حکومتی فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیا۔ پابندی اُٹھا لئے جانے کے بعد محمد علی اور جو فریزئر کی باکسنگ فائٹ کا راستہ ہموار ہوا۔ اُس وقت فریزئر عالمی چیمپئن تھا اور محمد علی حکومت سے اپنی جوانی کے قیمتی ساڑھے تین سال برباد کئے جانے پر شدید برہم۔ وہ باکسنگ مُقابلے سے پہلے ہی آگ کا مُکہ بنے ہوئے تھے ۔ اُنہوں نے وائٹ کموینٹی کے ساتھ  ساتھ جو فریزئر کو بھی لتاڑ ڈالا۔ اُسے انکل ٹام کا نمائندہ قرار دیا۔ امریکہ کی بلیک کمیونٹی محمد علی کے ساتھ کھڑی تھی نتیجتاً فریزئر کالا ہونے کے باوجود گوروں کا بن کر رہ گیا ۔اُسے اپنے اور بچوں کے لئےسرکاری  سیکیورٹی لینی پڑی۔ جو فریزئر اپنی سوانح عمری میں لکھتا ہے کہ محمد علی نے مُجھے اپنوں سے دور کردیا مگر اُسکی  اس حرکت  سے مُجھے اپنی تمامتر صلاحیتوں کو مجتمع کرنے کا موقع مِل گیا۔ یہی وجہ تھی کہ فائٹ آف دی سنچری کے نام سے جانی جاتی باؤٹ کا نتیجہ یونیمس ڈیسزن  کی صورت جو فریزئر کے حق میں نِکلا۔ محمد علی  ہارنے کی صورت میں جو کو خود سے بڑا باکسر مان لینے کی بات کہ چُکے تھے مگر اُنہوں نے اپنی ہار کے فیصلے کووائٹ مینز ڈیسیزن کا نام دے 
دیا۔





جو اور علی کی دوسری باؤٹ سے پہلے بھی محمد علی نے فریزئر پر اپنی زبان سے نکلتے تیروں  کی بارش کردی  ۔ یہ ایک نان ٹائٹل فائٹ تھی کیونکہ فریزیر اپنا ٹائٹل جارج فورمین سے ناک آؤٹ ہوکر گنوا بیٹھے تھے ۔ اس دوسری فائٹ میں محمد علی نے فریزئر سے اپنی شکست کا بدلہ لے لیا اس بار بھی نتیجہ یو نینمس ڈسییزن کی صورت ہی برامد ہوا۔
دونوں باکسرز کی تیسری فائٹ تھریلا ان منیلا کے نام سے جانی جاتی ہے ۔ یہاں بھی سے پری فائٹ پریس کانفرنس میں محمد علی کی زبان ایسی چلی کہ فریزئر  چھُپنے کو  کونے کھُدرے ڈھونڈتے رہ گئے ۔ علی نے فریزئر کو دوسری ٹائپ کا نیگرو کہا ، بدصورت اور غبی کہا اورگوریلا کے نام سے پُکار۔ علی فائٹ سے پہلے ہاتھ میں ایک گوریلا باوا پکڑے ہوتا اور ہر کِسی سے کہتا آئی ول کِل دِس گوریلا ان منیلا ۔ علی کی زبان چلتی  تو چلتی ہے جاتی اُس کے آگے بند باندھنے والا کوئی نہ ہوتا۔.
یہ مقابلہ باکسنگ کی تاریخ کا خطرنا ک ترین مُقابلے کےطور پر یاد کیا جاتا ہے۔اس مُقابلے میں علی ہیوی ویٹ چیمپئن تھا جبکہ فریزئر چئلجر۔ علی نے خلاف توقع پہلے راؤنڈ سے ہی جارحانہ انداز اپنایا فریزئر بھی نہ تھکنے والا تھا اور نہ ہی ڈرنے والا۔ فریزئر جھُک کر علی کے اندر آنے کی جگہ بناتا رہا اور تاکہ اپنا خطرناک ہُک استعمال کرے اور محمد علی لگاتار اپر کٹس لگاتا رہا۔ دونوں اطراف سے مُکے تھے کہ برسات کی بارش کی طرح موسلا دھار اور تھمنے کا نام نہ لیتےتھے۔ آخری راؤنڈ ز تک پہنچتے پہنچتے یہ مُقابلہ تو ایسا منظر پیش کرنےلگا جیسے موت کا فرشتہ رنگ کی رسیوں پر بیٹھا بس کِسی ایک باکسر کے گِرنے کا منتظر ہو ۔ منیلا کا گرم مرطوب موسم ہال میں شدید حبس ، سانس لینا دشوار مگر دونوں اطراف سے تابڑ توڑ حملے، ان حالات میں رِنگ کا منظر باکسنگ سے زیادہ دو سپر پاورز کی جنگ کا سا بن چُکا تھا۔ فریزئر کی دائیں آنکھ تقریبا بند ہوچُکی تھی اور چودہویں راؤنڈ کے اختتام پر تو بائیں آنکھ بھی بُری طرح زخمی ہوچُکی تھی ۔ پندرہویں اور آخری راؤنڈ کے شروع ہونے سے پہلے فریزیر کی حالت دیکھتے ہوئے اُسکے ٹرینر نے فریزئز سے فائٹ روکنے کی بات کی مگر فریزئر لڑنے پر بضد تھا راؤنڈ سٹارٹ ہونے سے بیس سیکنڈ پہلے فریزئز کے ڈاکٹر نے اپنے باکسر کی حالت دیکھتے ہوئے فائٹ رکوا دی ۔ دوسری طرف علی آخری راؤنڈ لڑنے کا سٹیمنا نہ رکھتا تھا ۔ اگر آخری راؤنڈ لڑا جاتا تو نتیجہ مُخلتف بھی ہوسکتا تھا۔ علی نے بعد میں فریزئر کو اپنا سب سے مضبوط مقابل قراد دیا۔
جیت کےبعد علی نے فریز ئیر  کے بیٹے کو اپنے کمرے میں بُلایا اور فائٹ سے پہلے کی ہوئی لفظی لڑائی پر معذرت کی ۔ مگر فریزئر نے جواب دیا معذرت کرنی ہے تو مُجھ سے کرے میرے بیٹے سے نہیں۔ 1996 میں علی نے جب اولمپکس مشعل روشن کی تو فریزئر کا کہنا تھا میرا بس چلے تو علی کو اسی آگ میں دھکا دے دوں۔ محمد علی نے سن دوہزار تین میں ایک اخباری مضمون میں فریزئر سے ایک بار پھِر سے اپنی سابقہ زبان درازی پر معذرت کی مگر اس بار بھی فریزئر کا جواب وہی تھا جو اُس نے اپنے بیٹے کو دیا تھا۔
اپنی موت سے دو سال پہلے یعنی دو ہزار نو میں فریزئر نے ایک انٹرویو میں کہا میرے دل میں علی کے مُتعلق کِسی قِسم کی کوئی رنجش باقی نہیں رہی ۔فریزئر کینسر کے باعث دوہزار گیارہ میں اس دُنیا سے رخصت ہوئے ۔ محمد علی نے اُن کی آخری رسومات میں شرکت کی اور اُنہیں بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔



No comments:

Post a Comment