Saturday 4 July 2015

سموسے

جیسے جانورں میں کُتا اِنسان کا دوست ایسے ہی سبزیوں میں آلو اور پیٹ کا پرُانا یارانہ ۔ آلو ایک شریف سبزی ہے شرم و حیا کا پیکر کہ مِٹی کے پردے میں رہ کر پکنے تک کِسی کو اپنی جھلک تک نہیں دِکھاتا ہے ۔آلوؤں پر ڈھائےظلم بربریت کے پہاڑوں سے تاریخ کی ندیاں بہتی رہی ہیں ۔ مگر کِسی آلو کی طرف سے جارحیت کا ایک ہی واقع تاریخی حوالوں میں مِل پایا ہے ۔ اُس پر بھی گہری نظر ڈالی جائےتو اشتعال انگیزی میں آلو سے زیادہ بلے کا کِردار معلوم ہوتا ہے جی ہاں اپنے آلوانضمام الحق کو تشدد پر اُکسانے والا بلا ہی تھا جِس پر نظر پڑتے ہی اپنے اِنضی بھائی عرف "آلو "تماشائی پرٹوٹ  پڑےتھے ۔
 میں  آلوؤں کا ہمدرد ہوں اورناں ہی  اُن کا سرکاری وکیل ۔ پیش  کردہ حقائق سموسوں سے جُڑی میر ی ریسرچ کا حِصہ ہیں۔ جسمیں تیز  مصالحےبھی ببانگ دہل سی سی کرواتا  ہوا ایک کرِدار نبھاتے ہیں  مگر مصالحہ  جات تو ہمارے کھانوں کی اصل روح ہوتے ہیں ۔بریانی سے لیکر کریلے گوشت میں جی سڑانے کا کام تسلی بخش انداز میں سراِنجام دیتا ہے  کبھی ناں  شکائیت ہوئی  اور ناں ہی کِسی نے  مُنہ بنایا ۔

میری تحقیق بتاتی ہے باقی  اِجزائے ترکیبی  ہمارے معمول کے مزاج کے مُطا بق ہیں ۔ اصل شرارت تکونوں کی ہے،جی تین  کونوں  کی ۔ آپ میری بات پر ہنس رہے ہیں ۔بالکل ایسے ہی ہنسی تھی دُنیا جب نیوٹن نے سیب کھانے کے بجائے کُچھ کہنے پر زور دیا تھا ۔اپنے ارد گِرد نظر دوڑا لیجئے آپ کوافطاری سے پہلے سموسے کے  ہر دوسرے ٹھیلے  پر دھکم پیل نظر آئے گی۔مقصد ِرمضان بھولے تقوی کے اصول و ضوابط کو ترک کئے دن بھر کی محنت غارت کئے کہنیاں گھسیڑتے اُنگلیاں مروڑے گھُستے چلے جاتے ، خبطی بنے پیٹ بھرنے کو لڑ مر رہے ہوتے یا پھر سموسوں کے حصول کو یہ  سارا جنگ کا میدان سجتا؟ اپنی زندگی میں رمضان میں سموسوں کی خاطر لڑنے مرنے کے کئی سین دیکھے ۔

ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ایک پڑہے لِکھے پٹھان بھائی محض تین نہیں پانچ سموسوں کے چکر میں آپے سے ایسے باہر ہوئے کہ انگریزی میں گالیاں اور پشتو  میں مُکے چلاتے نظر آئے ۔وہ تو شُکر  ہے کہ پُکارتے رہنے کے باوجود بھی ر  وبی  اُنہیں نہیں  مِلی ۔ یہ اُن کی دِلرُبا روبی   اِٹلی مارکہ پستول گر    ہاتھ آجاتی تو اٹیلین میں ایک عدد  فائر بھی کر دیتے ۔اذان کیا ٹھنڈا پانی بھی  من کو شانت ناں کر پایا ،وجہ سموسے تھے صاحب یہی سموسے ۔ جِس کا تھال وہ پہلے ہی اُلٹا چُکے تھے۔
تو دوستومیں بات کر رہا تھا تکونوں کی۔ یہ جو سموسوں کی تین کونے   ہوتی ہیں ناں ساری نحوست  اِنہی کی ہوتی ہے کیونکہ ان تین  میں سے ایک پر  شیطان نے تھوکا ہوتا ہے، تب جا کر تیار ہوتی ہےیہ تکونی بلا ء۔اب آپ کہیں گے  یہ کیا بکواس تحقیق ہوئی بھلا ۔ تو جناب جب نیوٹن ایک سیب کے گِرنے سے کشش ثقل دریافت کر سکتا تو میں سموسے کی تین تکونوں اور رمضان کے تجربات کو دیکھتے ہوئے کشش شیطانی کا قانون اخذ کرنے سے پیچھے کیوں ہٹوں


2 comments:

  1. دوھرا حے صاحب کا مضمون حسب معمول شگفتہ اور مسکرانے پر مجبور کر دینے والا ہے۔
    آخر میں تسشنگی محسوس ہوئی ایک دم ختم ہوگیا جبکہ پارٹی تو ابھی شروع ہوئی تھی

    ReplyDelete
  2. ہا ہا ہا خوب لکھا جناب نے اور سموسے تو کمال ہی کر ڈالا

    ReplyDelete